طالب انصاری ۔۔۔ مشغلہ شعر گوئی ہے صاحب

مشغلہ شعر گوئی ہے صاحب
ہم سا پاگل بھی کوئی ہے صاحب

فصل غم کی میں آپ کاٹوں گا
اپنے ہاتھوں سے بوئی ہے صاحب

رات کا شکریہ ادا کر دوں
میرے ہم راہ روئی ہے صاحب

آرزو کو جگانے مت آنا
شور کر کر کے سوئی ہے صاحب

میری باتیں جسے سمجھ آئیں
شہر میں کوئی کوئی ہے صاحب

سرد راتوں میں کام آتی ہے
یاد بھی گرم لوئی ہے صاحب

ناؤکا پوچھتے ہو کیا مجھ سے
ناخدا نے ڈبوئی ہے صاحب

میں اکیلا بجھا بجھا تو نہیں
شام بھی کھوئی کھوئی ہے صاحب

Related posts

Leave a Comment